پاگل کی طرح پھرتے ہیں عُشّاق مجازی بے چین ہیں دن رات یہ بدنامِ زمانہ رہنا ہے اگر چین سے سُن لو یہ مری بات آنکھوں کو حسینوں کی نظر سے نہ ملانا اختر کی یہ اک بات نصیحت کی سُنو تُم ان مُردہ حسینوں سے کبھی دل نہ لگانا