پرؤے جا رہی ہوں میں
اک اک موتی تسبیح میں
نا جانےیہ کب بکھر جاۓ گی
اور سانوں کا بندن ٹوٹ جائےگا
اوقات اتنی سی ہےدنیا میں
کہ ڈھیر ہو جاو گی مٹی میں
روح جسم سے جاۓ گی
اور وجود ختم ہو جائے گا
ناجانے کیا غرور ہے اس میں
نا بہت کچھ خاص ہے اس میں
یہ اکڑ ختم ہو جائے گی
جسم جب خاک ہو جاۓ گا
مست ہو اپنی دنیا میں
اور ڈوبی ہو رنگینیوں میں
یہ غفلت تمہیں کھا جاۓ گی
تب ہوش تمہیں آ جائے گا
سمبھال خود کو اس وقت میں
کچھ رکھا نہیں ہے غفلت میں
یہ سانس بھی رک جائے گی
اور تم دیکھتی رہ جاؤ گی
سب دھوکہ ہے دنیا میں
کچھ نہیں اس ویرنے میں
بس طلب ہی رہ جائے گی
تیرا دل دھڑکتا رہ جائے گا
کچھ نہیں اس مال وزر میں
اس دولت ،عزت،شہرت میں
یہ دولت سب رہ جائے گی
ہاتھ میں کچھ نہ آے گا
کیوں خوف نہیں تیرے دل میں
کہ تجھے جانا ہے قبر میں
دفنا کے دنیا جائے گی
پھر تم اکیلی رہ جاؤگی
پیچھے رہ نہ جائے تو
منکر نکیر جب آئیں گے
ایک ایسی منزل بھی آے گی
اور تو سوچتی رہ جائے گی