پردیس میں بھی کیا عید ہو گی اجنبی سے چہروں کی دید ہو گی نکلے گا چاند ادھر بھی مگر نہ وہ جنوں نہ وہ وعید ہو گی آئے گے یاد سب اپنے بہت دوریوں سے اور کیا بعید ہو گی شالا مسکراتے رہے سبھی ہم وطن اپنے رہے جہاں بھی رضوانہ آپکی مرید ہو گی