جوں جوں مسائل کا ادراک ہوا
توں توں اس سماج سے بیزار ہوا
جب ارد گرد کا مشاہدہ ہوا
دل میں ایک ررد کا احساس ہوا
کس طرح بدلیں گے یہ سماج
صدیوں کے رسموں میں جکڑا ہوا
صرف اک راستہ ہے ہماری نجات کا
آپس میں متحد ہوں اور ظالم کو مٹا جا
قرآن اور سنّت کا درس یہی ہے
اپنی صفوں سے ظالم کو ہٹا جا
ہو علم و اخوّت کا مرکز ہماری مسجدیں
فتنہ گروں کے ہر فتنے کو کچل جا
پُرکی کی ہے تمنّا
مُسلم ایک ہوجا