کئی دنوں سے میری پریشانی نہیں جاتی
ایسی حجامت ہوئی کہ شکل ہی پہچانی نہیں جاتی
پہلے ہی عشق میں ایسے دانت کھٹے ہوئے
دوبارہ کسی سے پیار کرنے کی ٹھانی جاتی
حسیں لوگ تو دل لے کے مکر جاتے ہیں
غریب عاشقوں کی سچ بات بھی مانی نہیں جاتی
ًًًًًًًًًً
محبت میں کئ بار دھوکے کھانے کے بعد بھی
نہ جانے کیوں ہماری یہ نادانی نہیں جاتی
اصغر بھی اپنے خیالات صفحہ قرطاس پہ لا سکتا ہے
یھ دیکھ کر میرے دوستوں کی پریشانی نہیں جاتی