پریشانی نہیں جاتی

Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAM

کئی دنوں سے میری پریشانی نہیں جاتی
ایسی حجامت ہوئی کہ شکل ہی پہچانی نہیں جاتی

پہلے ہی عشق میں ایسے دانت کھٹے ہوئے
دوبارہ کسی سے پیار کرنے کی ٹھانی جاتی

حسیں لوگ تو دل لے کے مکر جاتے ہیں
غریب عاشقوں کی سچ بات بھی مانی نہیں جاتی
ًًًًًًًًًً
محبت میں کئ بار دھوکے کھانے کے بعد بھی
نہ جانے کیوں ہماری یہ نادانی نہیں جاتی

اصغر بھی اپنے خیالات صفحہ قرطاس پہ لا سکتا ہے
یھ دیکھ کر میرے دوستوں کی پریشانی نہیں جاتی
 

Rate it:
Views: 852
10 Aug, 2008