میرے پیارے جگر گوشو!
خیالوں میں جب آتے ہو مجھے پہروں رلاتے ہو
مرا جی چاہتا ہے کہ میں ہر وہ رہگزر چوموں
جہاں تم نے قدم رکھے وہ خاک ِ معتبر چوموں
تمہاری عظمتوں کو دوںسلامی آنسووں سے میں
میں اپنے غم زدہ دل سےتمہارے پیرہن چوموں
یہ اپنے پھول جسموں پرجوتم نے درد جھیلا ہے
نثار اس حوصلے پر میںتمہارا یہ ہنر چوموں
کبھی اے کاش! ایسا ہوکہ میں باد ِ صبا بن کر
سبھی قبروں سے جا لپٹوںتمہارا یہ سفر چوموں
مرے شہباز بچوفخرہے ساری قوم کو تم پر
میرے ننھے شاہینو!میں تمہارے بال و پر چوموں
میری اس بےقراری کویونہی شاید قرار آئے
جہاں تم گر کے سوئے تھے میں سارے بام و در چوموں
تمہارے گھر کے آنگن میں تمہارے لوٹ آنے کی
امیدیں جتنی باقی تھیں انہیں میں سربسر چوموں