مذہب میں بہت تازہ پسند اس کی طبیعت کر لے کہیں منزل تو گزر تا ہے بہت جلد تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد تاویل کا پھندا کوئی صیاد لگا دے یہ شاخِ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد