پنّو کلاڑیا میرے دل کی کھلاڑیا
جس نے پھنسایا تجھ کو بڑا وہ جگاڑیا
تو حور ماہ نور مگر وہ تیرا خسم
بھنگی چمار چرسی لگے ہے کباڑیا
تجھ کو جو روز روز کے وعدوں پہ ٹال دے
بلوانیوں میں سب سے بڑا وہ لپاڑیا
تجھ کو جو اسکے ساتھ میں دیکھوں تو دل کرئے
گردن پہ اسکی جاکے چلا دوں کلہاڑیا
اب اور کیا کرؤں لے میں خود چل کے آگیا
کرلے شکار مجھ کو کہ تو ہے شکاریا
پنو کہے ہے تجھ کو محبت میں یہ اشہر
میمن ہے تو اور کاسٹ تیری ہے کلاڑیا