بھَیا سے بدلہ لینے کو بھابی ملائی ساتھ
تھوڑا جمال گوٹا اور ربڑی کھلائی ساتھ
جا جا کے ان کی توند اچانک سے کم ہوئی
بدلہ بھی ہم نے لے لیا اور کی بھلائی ساتھ
شکایت لے کے ماتحت کی پھاڑ دی اُس نے
پیٹ بھر کے جھاڑ ، سائل کو پلائی ساتھ
خزانے سے قطرہ بھی گھی باہر نہیں گرتا
حکام سب رکھتے ہیں اب اپنی کڑھائی ساتھ
گھٹتا ہے دم اُس کا ، مگر روشن خیالی میں
رکھتا ہے اپنے ساتھ وہ ایک کوٹ ، ٹائی ساتھ
نہ جانے کیا اشارہ تھا ، وہ چل پڑا ملنے
دوڑ لیا دور سے اُس کا تھا بھائی ساتھ
پَو پھٹنے سے پہلے کا تھا، وہ منتظر ، کہ اوس
پڑ گئی ارمانوں پہ، جو ماں بھی آئی ساتھ
دوسروں کی چھت پہ وہ پکڑا گیا جو ، پھر
چھڑانے آیا باپ تو، لایا تھا نائی ساتھ
یتیم تایازاد اُسے یوں بھی پسند نہ تھی
جہیز تو دیا نہیں، خود آئی تائی ساتھ
خوبصورت انگلیوں کے، باوجود بھی
ناراضگی پتا لگی، چمچہ جو لائی ساتھ
اکلوتے اپنے بیٹے کی پوری کرے خواہش
گھر لایا وہ کمپیوٹر اور اپنی تنہائی ساتھ
انٹر نیٹ کی دنیا سے نہ بیٹا بگڑ جائے
جائے نماز، تسبیح اور ٹوپی دلائی ساتھ
خوبصورت تھی اور اُس کے نخرے بڑے تھے
دوسری لایا جو گھر ، شامت بلائی ساتھ
رکھ کے دو دو بیویاں، آیا جو خالی ہاتھ
نکال دیا بیویوں نے ، کی دھلائی ساتھ
دفتر کے بعد گھر پہ آکے، وہ بھی کرتا ہے
کپڑے، برتن ، جھاڑو اور روٹی بلائی ساتھ
شادی سے پہلے ٹھیک تھا وہ ، اب یہ حال
بڑھ رہا ہے پیٹ اور سر پہ گولائی ساتھ
پَل پَل کی سن کے خبروں کو رکھتا ہے اب ریاض
ہر وقت وصیت جیب میں، کفن ، سلائی ساتھ