میں پچپن کی میں ساٹھ کی
ہوں جاؤں گی میں باٹھ کی
بوڑھی نہیں بولو اماں نہیں کہنا
اب بھی سجنا کے دل میں ہے رہنا
چلا نہیں جائے کرو ہائے ہائے
کہ دو کیسے جاوانی کو بائے بائے
رنگنے ہیں بال رنگنا ہے منہ بھی
بنا میک اپ لگتی ہوں چوہی
فیشنوں نے مارا دل بڑا ساڑا
کبھی ان دھوتی شلوار کبھی ہے غرارہ
سوچتی ہوں آج میں پہنوں شرارہ
دل بے ایمان ہے تھوڑا ہے آوارہ
دانت بھی ہیں نقلی گوڈے بھی لگوا نے ہیں
میاں جی کو بڑے خرچے پڑوانے ہیں
بو ٹوکس کا ہے زمانہ کہ سرجری کروا لوں
میاں جی کو اسی طرح دام میں پھنسا لوں
ہاے ری جوانی یاد بہت آتی ہے
فٹے منہ تیرا کیوں منہ میرا چڑھاتی ہی