پچھلے برس تم ساتھ تھے میرے اور دسمبر تھا
مہکے ہوئے دن رات تھے میرے اور دسمبر تھا
چاندنی رات تھی سرد ہوا سے کھڑکی بجتی تھی
ان ہاتھوں میں ہاتھ تھے میرے اور دسمبر تھا
بارش کی بوندوں سے دل پہ دستک ہوتی تھی
سب موسم برسات تھے میرے اور دسمبر تھا
بھیگی زلفیں بھیگا آنچل نیند تھی آنکھوں میں
کچھ ایسے حالات تھے میرے اور دسمبر تھا
دھیرے دھیرے بھڑک رہی تھی آتش دان کی آگ
بہکے ہوئے جذبات تھے میرے اور دسمبر تھا
پیار بھری نظروں سے فرحؔ جب اس نے دیکھا تھا
بس وہ ہی لمحات تھے میرے اور دسمبر تھا