پچھلے سال دسمبر میں
یونہی خنک خنک سی شامیں تھیں
زرد زرد سب منظر تھے
ہر سو دھند کے پہرے تھے
یاد ہے تم کو کچھ دن تم بھی
میرے گھر میں ٹھہرے تھے
تب سے لیکر ، اب تک یہ گھر
یادوں کے حصار میں ہے
میرے گھر کی ہر شے اب تک
چاہت کے خمار میں ہے
احساس محبت باقی ہے
سنبھالا ہے اگرچہ خالی ہے
کیونکہ تیرے ہاتھ کی خوشبو اب تک
کافی کے اس جار میں ہے