پڑوسن میں اب پہلے جیسی شرافت نہیں رہی
ہمیں بھی اس کے پیار کی حاجت نہیں رہی
دن رات خاموشی سے اسے تکتی رہتی ہیں
اب ان میں کسی سےلڑنےکی ہمت نہیں رہی
میرا دل بڑی بےدردی سےاس نےتوڑ دیا
اس خزانےکی اسکی نظرمیں قیمت نہیں رہی
اب ہم اس کی ساس کو پٹانےمیں لگے ہیں
ہمارےلیےپڑوسن کی کوئی اہمیت نہیں رہی
کلموہی ہمساہی کا ہر کام الٹا ہی ہوتا ہے
اب ساری گلی میں اس کی عزت نہیں رہی