اپنی پیاری پڑوسن کابڑا خیال کرتاہوں
جب اس پہ شاعری کرتا ہوں کمال کرتاہوں
اسےتخفےدے کر مجھے کیا ملے گا
کتنا نادان ہوں خود کو کنگال کرتا ہوں
ہر روزاسےاپنےاشعار سنا سنا کر
بڑی مشکل سےاپنی جانب مائل کرتاہوں
نا جانےاس پہ میرا جادو کیوں نہیں چلتا
کئی کو ایک شعرسےگھائل کرتاہوں
اس کےبل ڈاگ کےخوف کےمارے
کبھی نااس سے عرض وصال کرتا ہوں