پڑوسن کےعشق کا سمندرپار کرنا ہے
ساتھ اس کےبھاہئیوں سےبھی ڈرنا ہے
ساس کو ٹھکرا کر بہو کا ہاتھ تھام لیاہے
اب اس کے ساتھ ہی اپنا جینا مرنا ہے
اس کے بھائی ہمارے تعاقب میں ہیں
اور اصغر جٹ کو کہیں آرام بھی کرنا ہے
اپنی حیات کااب صرف ایک ہی مقصد ہے
پڑوسن کا دامن خوشیوں سےبھرنا ہے
پیار کےساگر میں ڈبکی جو لگائی ہے
جو کھڈےہیں انہیں استوار کرنا ہے