پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں
Poet: احمد By: احمد, Nowsheraپڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں
ہر سمت ہیں آرام سے سوئی ہوئی آنکھیں
جن لوگوں کی منزل پہ نظر ہوتی ہے ہر دم
ان کا ہی تماشا ہیں یہ کھوئی ہوئی آنکھیں
دن بھر تو جمے رہتے ہیں پلکوں پہ وہی خواب
کیوں ہوش میں لاتی نہیں دھوئی ہوئی آنکھیں
آنکھوں کا جمال آپ کو معلوم ہی کیا ہے
دیکھیں ہیں کبھی رات وہ سوئی ہوئی آنکھیں
دل ہے کہ تجھے پائیں بکھر جائیں اے مولا
بینائی کے دھاگے میں پروئی ہوئی آنکھیں
کچھ بھی نہ دکھا معجزہ تھا ہی یہی عامرؔ
کھولی گئیں زمزم سے بھگوئی ہوئی آنکھیں
More Aamir Azher Poetry
پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں
ہر سمت ہیں آرام سے سوئی ہوئی آنکھیں
جن لوگوں کی منزل پہ نظر ہوتی ہے ہر دم
ان کا ہی تماشا ہیں یہ کھوئی ہوئی آنکھیں
دن بھر تو جمے رہتے ہیں پلکوں پہ وہی خواب
کیوں ہوش میں لاتی نہیں دھوئی ہوئی آنکھیں
آنکھوں کا جمال آپ کو معلوم ہی کیا ہے
دیکھیں ہیں کبھی رات وہ سوئی ہوئی آنکھیں
دل ہے کہ تجھے پائیں بکھر جائیں اے مولا
بینائی کے دھاگے میں پروئی ہوئی آنکھیں
کچھ بھی نہ دکھا معجزہ تھا ہی یہی عامرؔ
کھولی گئیں زمزم سے بھگوئی ہوئی آنکھیں
ہر سمت ہیں آرام سے سوئی ہوئی آنکھیں
جن لوگوں کی منزل پہ نظر ہوتی ہے ہر دم
ان کا ہی تماشا ہیں یہ کھوئی ہوئی آنکھیں
دن بھر تو جمے رہتے ہیں پلکوں پہ وہی خواب
کیوں ہوش میں لاتی نہیں دھوئی ہوئی آنکھیں
آنکھوں کا جمال آپ کو معلوم ہی کیا ہے
دیکھیں ہیں کبھی رات وہ سوئی ہوئی آنکھیں
دل ہے کہ تجھے پائیں بکھر جائیں اے مولا
بینائی کے دھاگے میں پروئی ہوئی آنکھیں
کچھ بھی نہ دکھا معجزہ تھا ہی یہی عامرؔ
کھولی گئیں زمزم سے بھگوئی ہوئی آنکھیں
احمد






