پکارنے کا قرینہ میں سوچتاہی رہا

Poet: MAHMOOD SARHADI By: ASGHAR KALYA, BIRMINGHAM

پکارنےکا قرینہ میں سوچتاہی رہا
حسیں کہاں یاحسینہ میں سوچتا ہی رہا

میں سوچتاہی رہاکس طرف کو ہےساحل
کہاں چلا ہےسفینہ میں سوچتاہی رہا

تیرےکرم کی کوئی حد نہیں حساب نہیں
چباکرنان شبینا میں سوچتاہی رہا

نمی سی تھی دم رخصت کچھ ان کے آنچل پر
وہ آنسو تھےیاپسینہ میں سوچتاہی رہا

ادھر وہ آئےتھےپہلی کوایک پل کےلیے
ادھر میں تمام مہینہ سوچتاہی رہا

Rate it:
Views: 434
07 Sep, 2012