پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
Poet: Sarwat Zehra By: Zaheer, khi
پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا
صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح
جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا
اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں
سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا
مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا
دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا
کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں
اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا
More Sarwat Zehra Poetry
جب آہ بھی چپ ہو تو یہ صحرائی کرے کیا جب آہ بھی چپ ہو تو یہ صحرائی کرے کیا
سر پھوڑے نہ خود سے تو یہ تنہائی کرے کیا
گزری جو ادھر سے تو گھٹن سے یہ مرے گی
حبس دل وحشی میں یہ پروائی کرے کیا
کہتی ہے جو کہنے دو یہ دنیا مجھے کیا ہے
زندانی احساس میں رسوائی کرے کیا
ہر حسن و ادا دھنس گئے آئینے کے اندر
جب راکھ ہوں آنکھیں تو یہ زیبائی کرے کیا
وہ زخم کہ ہر لمس نیا زخم لگے ہے
بیماری ادراک مسیحائی کرے کیا
پل بھر کو یہ سودائے جنوں کم نہیں ہوتا
شہروں کے تکلف میں یہ سودائی کرے کیا
سر پھوڑے نہ خود سے تو یہ تنہائی کرے کیا
گزری جو ادھر سے تو گھٹن سے یہ مرے گی
حبس دل وحشی میں یہ پروائی کرے کیا
کہتی ہے جو کہنے دو یہ دنیا مجھے کیا ہے
زندانی احساس میں رسوائی کرے کیا
ہر حسن و ادا دھنس گئے آئینے کے اندر
جب راکھ ہوں آنکھیں تو یہ زیبائی کرے کیا
وہ زخم کہ ہر لمس نیا زخم لگے ہے
بیماری ادراک مسیحائی کرے کیا
پل بھر کو یہ سودائے جنوں کم نہیں ہوتا
شہروں کے تکلف میں یہ سودائی کرے کیا
hassan
پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا
صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح
جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا
اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں
سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا
مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا
دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا
کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں
اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا
ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا
صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح
جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا
اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں
سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا
مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا
دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا
کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں
اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا
Zaheer






