پھر سے آئے گا وہی یومِ جدائی اپنا کس نے بولا کہ گیا سال کہاں آتا ہے ہجر والوں کے وہی دکھ ہیں پرانے والے ہجر والوں پہ نیا سال کہاں آتا ہے