Add Poetry

پھر سے دید و شنید ہو جائے

Poet: ابنِ منیب By: ابنِ مُنیب, سویڈن

پھر سے دید و شنید ہو جائے
دل سراپا اُمید ہو جائے

دُور ہوتا گیا ہے وہ ہم سے
جیسے ماضی بعید ہو جائے

اُس کی قسمت پہ رشک جو اپنی
جستجو میں شہید ہو جائے

تار بن کر تڑپ اُٹھے ہستی
درد ایسا شدید ہو جائے

آپ کہتے ہیں دل نہیں دیں گے
بات اِس پر مزید ہو جائے؟

حشر تک انتظار کر لیں گے
کوئی وعدہ وعید ہو جائے

زخم دیتے ہوئے کہا اُن نے
عاشقی کی رسید ہو جائے؟

گر بڑھا دیں وہ ہاتھ بیعَت کو
سخت کافر مُرید ہو جائے

لے کے نکلیں وہ ہاتھ میں خنجر
جانثاروں کی عید ہو جائے

شانِ ماضی پہ بیٹھنے والو
ذکرِ عہدِ جدید ہو جائے؟

آنکھ ہو تو حقیقتِ ہستی
چشمِ نم سے کشید ہو جائے

کیا خبر ہے مُنیبؔ تاریکی
صبحِ نو کی نوید ہو جائے

(ساتویں شعر میں "اُن نے" شوقیہ استعمال کیا ہے، کلاسیکی شعراء کی یاد میں)

Rate it:
Views: 961
08 Jun, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets