تیری گال سیب بن کے نظر میں سما گئی
یوں مرجھائے ھوئے کیلے پہ بہار آ گئی
وہ بادام ہیں یا تیرے لبوں کی ھے دلکشی
ھونٹوں پہ چھا گئی ھے اناروں کی وہ ہنسی
خربوزے نے بھی اپنے رنگ میں تجھکو رنگ دیا
تربوز کی مٹھاس تیری باتوں میں آ گئی
تیری گال سیب بن کے نظر میں سما گئی
آموں کو چوسنے میں تھی تیری اک ادا
خوبانیوں کے رنگوں جیسی چھائی ھوئی حیا
کھٹے مٹھے آڑؤ تیرے الفاظوں میں بس گئے
وہ ناشپاتی کی جھلک تیرے ڈمپل پہ چھا گئی
تیری گال سیب بن کے نظر میں سما گئی
نینوں میں تیرے رس بھری کا رنگ آ گیا
انگوروں کا ظالم نشہ تجھ پہ چھا گیا
تیرے گیسوؤں میں سنگھاڑوں نے مسکن بنا لیا
اور رات الائچی بن کے تیری سانسیں مہکا گئی
تیری گال سیب بن کے نظر میں سما گئی
وہ کینو مالٹے کا رس تیرا وجود ھے
ھر ایک موسم کا پھل تجھ میں موجود ھے
تیرے لباس کے رنگوں میں جامن کی ھے جھلک
اور فالسوں کی ترشی میں تو مجھکو بہا گئی
تیری گال سیب بن کے نظر میں سما گئی
جیسے مرجھائے ھوئے کیلے پہ بہار آ گئی