پھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو
Poet: متین By: متین, Jacobabadپھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو
سب کے آنگن میں چہکتی بیٹیوں کی خیر ہو
جتنے میٹھے لہجے ہیں سب گیت ہوں گے ایک دن
میٹھے لہجوں سے مہکتی بولیوں کی خیر ہو
چنریوں میں خواب لے کر چل پڑی ہیں بیٹیاں
ان پرائے دیس جاتی ڈولیوں کی خیر ہو
بارشوں کے شور میں کیوں جاگتے ہیں درد بھی
صحن جاں میں رقص کرتی بدلیوں کی خیر ہو
رخت دل کو تھام کر وہ آ گئی ہیں ریت پر
خواہشوں کی خیر ہو ان پگلیوں کی خیر ہو
اب کبوتر فاختائیں جا چکی ہیں گاؤں سے
اے خداوند پیڑ کی اور بستیوں کی خیر ہو
رات ہے بابرؔ کھڑی سیلاب کا بھی زور ہے
ساحلوں کی مانجھیوں کی کشتیوں کی خیر ہو
More Ahmad Sajjad Babar Poetry
پھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو پھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو
سب کے آنگن میں چہکتی بیٹیوں کی خیر ہو
جتنے میٹھے لہجے ہیں سب گیت ہوں گے ایک دن
میٹھے لہجوں سے مہکتی بولیوں کی خیر ہو
چنریوں میں خواب لے کر چل پڑی ہیں بیٹیاں
ان پرائے دیس جاتی ڈولیوں کی خیر ہو
بارشوں کے شور میں کیوں جاگتے ہیں درد بھی
صحن جاں میں رقص کرتی بدلیوں کی خیر ہو
رخت دل کو تھام کر وہ آ گئی ہیں ریت پر
خواہشوں کی خیر ہو ان پگلیوں کی خیر ہو
اب کبوتر فاختائیں جا چکی ہیں گاؤں سے
اے خداوند پیڑ کی اور بستیوں کی خیر ہو
رات ہے بابرؔ کھڑی سیلاب کا بھی زور ہے
ساحلوں کی مانجھیوں کی کشتیوں کی خیر ہو
سب کے آنگن میں چہکتی بیٹیوں کی خیر ہو
جتنے میٹھے لہجے ہیں سب گیت ہوں گے ایک دن
میٹھے لہجوں سے مہکتی بولیوں کی خیر ہو
چنریوں میں خواب لے کر چل پڑی ہیں بیٹیاں
ان پرائے دیس جاتی ڈولیوں کی خیر ہو
بارشوں کے شور میں کیوں جاگتے ہیں درد بھی
صحن جاں میں رقص کرتی بدلیوں کی خیر ہو
رخت دل کو تھام کر وہ آ گئی ہیں ریت پر
خواہشوں کی خیر ہو ان پگلیوں کی خیر ہو
اب کبوتر فاختائیں جا چکی ہیں گاؤں سے
اے خداوند پیڑ کی اور بستیوں کی خیر ہو
رات ہے بابرؔ کھڑی سیلاب کا بھی زور ہے
ساحلوں کی مانجھیوں کی کشتیوں کی خیر ہو
متین






