پھول سونگھے جانے کیا یاد آ گیا
Poet: Akhtar Ansari By: Obaid, khi
پھول سونگھے جانے کیا یاد آ گیا
دل عجب انداز سے لہرا گیا
اس سے پوچھے کوئی چاہت کے مزے
جس نے چاہا اور جو چاہا گیا
ایک لمحہ بن کے عیش جاوداں
میری ساری زندگی پر چھا گیا
غنچۂ دل ہائے کیسا غنچہ تھا
جو کھلا اور کھلتے ہی مرجھا گیا
رو رہا ہوں موسم گل دیکھ کر
میں سمجھتا تھا مجھے صبر آ گیا
یہ ہوا یہ برگ گل کا اہتزاز
آج میں راز مسرت پا گیا
اخترؔ اب برسات رخصت ہو گئی
اب ہمارا رات کا رونا گیا
More Akhtar Ansari Poetry
کیا خبر تھی اک بلائے ناگہانی آئے گی کیا خبر تھی اک بلائے ناگہانی آئے گی
نامرادی کی نشانی یہ جوانی آئے گی
سب کہیں گے کون کرتا ہے ہمارے راز فاش
جب مرے لب پر محبت کی کہانی آئے گی
نامرادی سے کہو منہ پھیر لے اپنا ذرا
میری دنیا میں عروس کامرانی آئے گی
جب خزاں کی نذر ہو جائے گی دنیا سے شباب
یاد اخترؔ یہ ستم آرا جوانی آئے گی
نامرادی کی نشانی یہ جوانی آئے گی
سب کہیں گے کون کرتا ہے ہمارے راز فاش
جب مرے لب پر محبت کی کہانی آئے گی
نامرادی سے کہو منہ پھیر لے اپنا ذرا
میری دنیا میں عروس کامرانی آئے گی
جب خزاں کی نذر ہو جائے گی دنیا سے شباب
یاد اخترؔ یہ ستم آرا جوانی آئے گی
maheen
پھول سونگھے جانے کیا یاد آ گیا پھول سونگھے جانے کیا یاد آ گیا
دل عجب انداز سے لہرا گیا
اس سے پوچھے کوئی چاہت کے مزے
جس نے چاہا اور جو چاہا گیا
ایک لمحہ بن کے عیش جاوداں
میری ساری زندگی پر چھا گیا
غنچۂ دل ہائے کیسا غنچہ تھا
جو کھلا اور کھلتے ہی مرجھا گیا
رو رہا ہوں موسم گل دیکھ کر
میں سمجھتا تھا مجھے صبر آ گیا
یہ ہوا یہ برگ گل کا اہتزاز
آج میں راز مسرت پا گیا
اخترؔ اب برسات رخصت ہو گئی
اب ہمارا رات کا رونا گیا
دل عجب انداز سے لہرا گیا
اس سے پوچھے کوئی چاہت کے مزے
جس نے چاہا اور جو چاہا گیا
ایک لمحہ بن کے عیش جاوداں
میری ساری زندگی پر چھا گیا
غنچۂ دل ہائے کیسا غنچہ تھا
جو کھلا اور کھلتے ہی مرجھا گیا
رو رہا ہوں موسم گل دیکھ کر
میں سمجھتا تھا مجھے صبر آ گیا
یہ ہوا یہ برگ گل کا اہتزاز
آج میں راز مسرت پا گیا
اخترؔ اب برسات رخصت ہو گئی
اب ہمارا رات کا رونا گیا
Obaid
آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا
دل کا خوں آنکھوں میں کھنچ آیا چلو اچھا ہوا
میری آنکھوں کو مرا احوال کہنا آ گیا
سہل ہو جائے گی مشکل ضبط سوز و ساز کی
خون دل کو آنکھ سے جس روز بہنا آ گیا
میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا
اب سخن کی آڑ میں کیا کچھ نہ کہنا آ گیا
جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا
دل کا خوں آنکھوں میں کھنچ آیا چلو اچھا ہوا
میری آنکھوں کو مرا احوال کہنا آ گیا
سہل ہو جائے گی مشکل ضبط سوز و ساز کی
خون دل کو آنکھ سے جس روز بہنا آ گیا
میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا
اب سخن کی آڑ میں کیا کچھ نہ کہنا آ گیا
جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا
Pervaiz






