پھول کھلتے ہیں گلستان میں جلتا ہے بیاباں
رحمتوں کی ہر دم نوازش شکرِ کلمہ پر ہے زباں
گلِ نام میں کیا رکھا ہے خوشبو تو خود نامہ بریں
آندھی کے آم چنتے جاؤ بے پرواہ ہے باغباں
آنکھ سے گر لہو ٹپکے گوہر فشاں بن بھڑکے
نظر کرم ہو اس کی آگ بھی ہو جائے روحِ پاسباں
گھر یہ گر میرا ہے مکیں نظر میں کیوں جچتے نہیں
تن پوشاکِ مالابار قلب کیفیت غریباں
جواب پڑھ کر بھی جو سوال سے ہٹتے نہیں
اندھیروں میں بھٹکتے ڈھونڈتے پھر کیوں نیاباں
آفتاب کو دھکایا کس نے مہتاب کو چمکایا کس نے
زروں سے جو پہاڑ گرا دے وہی تو ہے نگہباں
کچھ پڑھا ہوتا کچھ تم نے بھی سمجھا ہوتا
یہ نہ بھولا ہوتا ہجومِ بھیڑ ہیں حصار غلہ باں
علم کا کال ورقِ علم کالا تحریر ہے کہاں
نقطوں پہ تحریریں لفظوں میں زمانہ علم و ادباں