ہر روز پھولوں کا گلدستہ انہیں بجھواتے رہے
وہ سونگھنے کی بجائے انہیں کھاتے رہے
ہماری محبت کے جال میں کوئی کیسے پھنستا
ہم تو کسی سے اظہار کرنے سے شرماتے رہے
ہماری مختصر محبت کی اتنی داستان ہے
وہ ہر روز روٹھتے رہے ہم مناتے رہے
مصنوعی زہر سے ہماری موت کیا ہوتی
وہ بڑے پیار سے ریشمی کفن سلواتے رہے
بن بلائے مہمان کی طرح میرے خوابوں آکر
اس طرح وہ اصغر کی نیندیں اڑاتے رہے