اس کے دل اندر ساڈی یاد کا روڑا رڑکا ہوگا
ماہی بے آب کی مانند‘ تڑپا ہوگا، پھڑکا ہوگا
شور شرابا کھڑکا دڑکا سن کر اس نے گیس لگایا
یا بادل گرجا ہے اوپر‘ یا بیگم کا کڑکا ہوگا
سینے کی ہانڈی کے اندر وکھری ٹائیپ کی شوں شوں ہوگی
ساڈے دل کی دال کے اوپر اس کے حسن کا تڑکا ہوگا
خوش ہو کر دروازہ کھولا اگوں میٹر ریڈر نکلا
وہ سمجھی تھی آج بھی سامنے والا لڑکا ہوگا