دسمبر میں تیرے انتظار کی وہ پہلی بارش
میرے جیون میں تیرے پیار کی وه پہلی بارش
چڑھا ھے مدت بعد وہی گیت پھر سے
میرے محبوب تیرے پیار کی و پہلی بارش
رکھی ھیں آج بھی وہ کتابیں بند کر کہ ھم ںے
تحریریں ھیں جن میں یاد اور وہ پہلی بارش
چھم چھم وہ پازیب تیرے پیروں کی
بڑھتے قدم میرے پاس اور وہ پہلی بارش
وه تیرا ہاتھ میرے ہاتھوں میں اور سرد وہ راتیں
اپر سے مہینہ دسمبر کا اور وہ پہلی بارش
پوچھتے ھیں اشک اٹک کر میری پلکوں پہ
کہاں ھے تابش تیرا پیار اور وہ پہلی بارش