پہلے ہماری آنکھ میں بینائی آئی تھی
Poet: عمار اقبال By: Jalal, Karachiپہلے ہماری آنکھ میں بینائی آئی تھی
پھر اس کے بعد قوت گویائی آئی تھی
میں اپنی خستگی سے ہوا اور پائیدار
میری تھکن سے مجھ میں توانائی آئی تھی
دل آج شام سے ہی اسے ڈھونڈنے لگا
کل جس کے بعد کمرے میں تنہائی آئی تھی
وہ کس کی نغمگی تھی جو داروں سروں میں تھی
رنگوں میں کس کے رنگ سے رعنائی آئی تھی
پھر یوں ہوا کہ اس کو تمنائی کر لیا
میری طرف جو چشم تماشائی آئی تھی
More Ammar Iqbal Poetry






