سنا ہے کہ میاں رانجھا کی پریشانی نہیں جاتی
ایسی حجامت ہوئی کہ شکل پہچانی نہیں جاتی
پہلے ہی عشق میں بیچارہ الو بن کر رہ گیا
دوبارہ کسی سےپیار کرنے کی ٹھانی نہیں جاتی
ہر سال ہیر اسےقربانی کا بکرا بناتی رہی
ابھی بھی عشق کرنے کی عادت پرانی نہیں جاتی
ہیر کہ برتنوں سے ماتھے پہ جو گھاؤ لگے تھے
کسی طرح بھی مٹائی وہ نشانی نہیں جاتی
ہیر کےپیار نے رانجھے کوکیا سےکیا بنا دیا
شرم کہ مارے کسی کو سنائی یہ کہانی نہیں جاتی