پہچانو ان چہروں کو
جو آگ لگاتے ہیں بسوں اور دکانوں کو
جو توڑ پھوڑ کرتے ہیں سرکاری چیزوں کو
جو لوٹتے ہیں اپنے ہی لوگوں کو
جو چھینتے ہیں بہنوں سے زیور کو
جو اتارتے ہیں کانوں سے بندوں کو
جو یتیم کرتے ہیں چھوٹے بچوں کو
جو سہاگ اجاڑتے ہیں بیٹیوں کے
جو نشہ پلاتے ہیں جوانوں کو
جو برباد کرتے ہیں نسلوں کو
جو قتل کرتے ہیں بے گناہوں کو
جو ویراں کرتے ہیں شہروں کو
جو اغوا کرتے ہیں بھائیوں کو
جو یرغمال بناتے ہیں لوگوں کو
جو آگ لگاتے ہیں سرکاری خزانے کو
جو دورے کرتے ہیں بیرونی ملکوں کو
جو بے دردی سے لٹاتے ہیں زکات کے پیسوں کو
بڑے لوگ جاتے ہیں ہر سال حج و عمرہ کو
پہچانو ان خوبصورت چہروں کو
جو ڈھکے ہوئے ہیں بدصورت چہروں کو
سر درد کے علاج کے لئے بھی دوڑتے ہیں لندن امریکا کو
اپنے باپ کا مال سمجھ کر قربان کرتے ہیں سرکاری خزانے کو
عوام صبح و شام بلک رہے ہیں مہینگائی کو
ترس رہے ہیں غریب صبح و شام روٹی پانی کو
دھائی دے رہے ہیں روٹی کپڑا اور مکان دینے والوں کو
کب تک جیئیں گے یاد کرکے خالی خولی منشور کو
مت ضائع کر آئندہ کبھی اپنے ووٹوں کو
کئی بار آزمایا ہے ہم نے ان بے غیرت لوٹوں کو
بل وصول کرتے ہیں سب سے پانی دیتے ہیں کسی کسی کو
ہم نہیں مانتے ایسوں کو ہم نہیں مانتے ویسوں کو
کیا ظالم دور آیا ہے ہر معاملہ میں بلاتے ہیں چیف جسٹس کو
کسی بچہ کو دودھ نہ ملنے پر آواز دی چیف جسٹس کو