قافلا پھر سے سر بازار نکلا ہے
پھر سے سارا شہر امڈ یار نکلا ہے
تیرے جان نثاروں کی کمی نہیں کوئی
بچہ بوڑہا چھوڑ سب کاروبار نکلا ہے
بس عقل کے اندہوں کو نظر نہیں آتا
وگرنہ تیرے پیچھے دنیا سنسار نکلا ہے
کوئی شرم ہوتی ہے حیاء ہوتی ہے
پی ڈی ایم کا جنازہ مانو یار نکلا ہے