کوئی دولت مند یار ہوتا اگر
چمک جاتا پھر اپنا بھی مقدر
ہم بھی قسمت پہ رشک کرتے
پھولوں بھری ہوتی ہرراہ گزر
جب سےتیری محبت کا چشمہ پہنا
اب مجھےکچھ آتا نہیں ہےنظر
ہماری میٹھی میٹھی باتیں سنکر
پیارسےسب لوگ کہتے ہیں شکر
اپنا یار فیقا بھی پیشہ ور قاتل ہو گیا
کبھی مارا کرتا تھا مکھیاں اور مچھر