میرے دل کو پیار کا مرض ہو گیا ہے
کسی کے ناز اٹھانا فرض ہو گیا ہے
ایک بار مسکرا کے دیکھا تھا اس نے
یہ ہم پہ اس کا قرض ہو گیا ہے
ہم نے چند اشعار ان کی نزر کیے
ان کی جانب سے قصیدہ عرض ہو گیا ہے
لالچی لوگوں سے ہم دور ہی رہتے ہیں
وہ کہتے ہیں اصغر خود غرض ہوگیا ہے