پیار کرنے کی جسارت کی ہے
ہم نے خانم تری حسرت کی ہے
جب نہ مانی گئیں میری باتیں
تب اصولوں سے بغاوت کی ہے
لگ قبیلے کا پتہ جائے گا
اس لیے اونچی عمارت کی ہے
تم کسی طور نہ ہوئے میرے
تم نے دولت سے محبت کی ہے
پیار کیا تم کو بڑی شدت ہے.
تم نے ہروقت شقاوت کی ہے
پیار مخلص ہی نہیں تھا تیرا
ہیار میں تم نے تجارت کی ہے
پیار شہزاد لے اپنا جاؤ
کب امانت میں خیانت کی ہے