Add Poetry

پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی

Poet: عامر امیر By: Faiz ul Raheem, Sialkot
Pyar Ki Har Ik Rasam Ke Jo Matrooq Thi Mein Ne Jari Ki

پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی
عشق لبادہ تن پر پہنا اور محبت طاری کی

میں اب شہر عشق میں کچھ قانون بنانے والا ہوں
اب اس اس کی خیر نہیں ہے جس جس نے غداری کی

پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے
پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی

جو بھی مڑ کر دیکھے گا وہ پتھر کا ہو جائے گا
دیکھو دیکھو شہر میں آئے سناٹا اور تاریکی

ایک جنم میں میں اس کا تھا ایک جنم میں وہ میرا
ہم نے کی ہر بار محبت لیکن باری باری کی

ہم سا ہو تو سامنے آئے عادل اور انصاف پسند
دشمن کو بھی خون رلایا یاروں سے بھی یاری کی

ایسا پیار تھا ہم دونوں میں کہ برسوں لا علم رہے
اس نے بھی کردار نبھایا میں نے بھی فن کاری کی

بات تو اتنی سی ہے واپس جانے کو میں آیا تھا
سانس اٹھائی عمر سمیٹی چلنے کی تیاری کی

Rate it:
Views: 633
03 Apr, 2021
Related Tags on Amir Ameer Poetry
Load More Tags
More Amir Ameer Poetry
عشق سنت ہے خدا کی عشق میراثِ ازل عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل
عشق کا بانی مُبانی لٙا یٙمُوتُ و لٙمْ یٙزٙلْ
عشق تنہائی پسند از روزِ اوّل تا ابد
عشق یکتائی کا طالب، لٙم یٙلِد سے لٙم یُو لٙد
عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست
عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست
عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود
عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود
عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح
عشق نے ہی آ کے ٹالا نوح سے طوفانِ نوح
عشق کوہِ ثٙور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا
عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا
عشقِ ابراہیم سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ
عشق نے داؤد کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ
عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیل
عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل
عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑی ایڑیاں
عشق نے زندان میں یوسف کی کھولی بیڑیاں
عشق مریم کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہ
عشق ہی ملکہ سبا و آسیہ کا ماجرا
عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایّوب کی
عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوب کی
عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زٙکریا
عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا
عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ
عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ
عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا
عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا
عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا
عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا
عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟
عشق تو اٙفلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں
عشق عکسِ مصطفیٰ ہے، عشق عیسیٰ کی شبیہہ
عشق قرآنِ محمد، عشق انجیلِ مسیح
عشق، صحفِ ابراہیم و موسیٰ و دیگر رُسُل
عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل
عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال
عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال
عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو
عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو
عشق یارِ یونس و اصحاب کہفِ دیندار
عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار
عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین
عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین
عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ
عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ
عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت
عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت
عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین
عشق کے مفتوح خطّے مشرقین و مغربین
عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب
عشق ہے صدیق اور خطّاب ہے جس کا خِطاب
عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام
عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام
عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی
عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علی
عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادق اور امین
عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمین
عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا
عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰی
اشھد شاہد
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets