پیاری ماں
Poet: SHAYAN GHULAMI By: shayan ghulami, ABU DHABIبس وہی کرتا ہے ہر حال میں خدمت ماں کی
اِسّے بڑھکر میں کروں اور کیا مدحت ماں کی
سچ ہے قرآن بھی کرتا ہے تلاوت ماں کی
کیسے بتلاوں میں لوگوں کو فضیلت ماں کی
اک مومن کی ہے پہچان زیارت ماں کی
پیار ہے عشق ہے الفت ہے محبت سب ہے
مامتا سب سے الگ ہے یہ محبت ماں کی
دور ہوجاتی ہے آنکھوں سے میری ہر مشکل
سامنے آنکھوں کے جب آتی ہے صورت ماں کی
ماں کی تاویز کو آنکھوں سے ملاکر رکھ لو
کام آجائیگی مشکل میں ضمانت ماں کی
کامیابی تو قدم چومےگے ہر منزل پر
ہاں سفر کرنے سے پہلے لو اجازت ماں کی
اتنا آسان نہیں ہوتا سمجھنا ماں کو
ہوگی اولاد تو سمجھینگے حقیقت ما ں کی
جب بھی دل تڑپےگا اولاد کی ہر خواہش پر
تب نظر ائیگی لوگوں کو سخاوت ماں کی
رک دیا ہے تیری قدموں میں خدا نے جنت
غیر ممکن ہےلگائے کوئی قیمت ماں کی
اُس وقت تک نہیں مل سکتی خدا کی جنت
جب تلک پائے نا دنیا میں وہ جنت ماں کی
کیوں نا ملتی تجھے ہر موڑ پہ شہرت شایانؔ
تو نےپلکوں پہ سجایا ہے محبت ماں کی
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں






