نئے پاکستان میں وہ مقام پیدا کر
لوگ تیرے طلبگار رہیں ہمیشہ وہ عدل وہ انصاف پیدا کر
کیسے ممکن ہے کہ انصاف ہوتا نظر آئے یہاں پر
پہلے ناانصافی کو روکنے والی وہ نسل وہ جوان پیداکر
جہاں تک ہوسکے انصاف کر عوام کے ساتھ
یہاں تک کہ انصاف کی پہل وہ انتہا پیدا کر
ہم نگہبان ہیں اپنے ملک کے تو جانتا ہے زمین و آسمان کے مالک
جو خوف پیدا کردے دشمن کے دل میں وہ ہمت وہ جنون پیدا کر
یہاں تک کہ دشمن قریب نہ آسکے ہمارے
ہماری حفاظت کرنے والی وہ تلوار وہ دیوار پیداکر
اس ملک کی تعریف کرنے کے لیے الفاظ کم ہیں میرے پاس
بیاں کرسکوں جن سے تعریف اِس کی وہ قلم وہ اَلفاظ پیداکر