پیر بابا کی جنگلی مریدنیوں میں بدنام ہو گیاہوں
انہیں بندےکی بچیاں بنانےمیں ناکام ہو گیاہوں
سڑکوں میں گلیوں میںمحلےمیں ہماراذکر ہے
کیسےاصغرکو راستےسےہٹاہیں ان کویہ فکرہے
اب ہر روزمیرےتعاقب میں آتی ہیں مریدنیاں
مجھے دیکھ کر پیارسےمسکراتی ہیں مریدنیاں
پیر بابےان جنگلیوں کو اچھا برین واش کرتےہیں
چل اصغرہم بھی کوئی ایسی مریدنی تلاش کرتےہیں
اب پہلے کی طرح مرید تو تعاقب میں آتے نہیں ہیں
ایسا کرنے سے اپنی بہنوں کو سمجھاتے نہیں ہیں