چھالیہ عنقا ہے مہنگا پان ہے
‘ زندگی ہے یا کوئ طوفان ہے ‘
باکسر ہیں چونکہ چاروں بیویاں
منہ میں دانتوں کا مرے فقدان ہے
دن میںبھی لمبے پڑے ہیں لوگ سب
آشیانہ ہے کہ یہ شمشان ہے
ایک دلہن اور مہر دس لاکھ کا
یہ مہر ہے یا کوئ تاوان ہے
اپنے شوہر کےلئے اس نے کہا
آدمی کے بھیس میں شیطان ہے
چار دن کی زندگی کے واسطے
سو برس کا گھر میں میرے سامان ہے
کس طرح عاصی رہیں احباب میں
طنز ہے‘ نشتر ہے اور بہتان ہے