آنکھوں سے سرمہ چرا کے وہ حیران کر گئی
پھر جیب کی صفائی پے وہ پریشان کر گئی
میک اپ کے انبار پہ تھا وہ حسن کا سلسلہ
چہرہ جو دھویا تو مرنے کا سامان کر گئی
کار بھی چرائی اس نے اور موبائل بھی لے اڑی
بکرا بنایا ھم کو اور یوں قربان کر گئی
مارا جو گھونسہ اس نے تو چھکے چھڑا دئیے
یوں ظالم وہ میرے چہرے کو ویران کر گئی