چاندنی رات تھی اور میں چپ تھا
کیسی حسیں بات تھی اور میں چپ تھا
میں اپنوں کو جواب بھلا کیا دیتا
گھات پہ گھات تھی اور میں چپ تھا
ہائے بڑھتا ہی رہا درد جگر مگر
یہ پیار کی سوغات تھی اور میں چپ تھا
کوئی بے بسی سی بے بسی تھی میری
زندگی مجسم سوالات تھی اور میں چپ تھا
ایک طوفاں تھا پس مژگاں ٹھرا
دکھوں کی خیرات تھی اور میں چپ تھا
اس سے بچھڑا تو عجب حال ہوا میرا
کشمکش موت و حیات تھی اور میں چپ تھا
حبیب دوست بن کر مجھے رسوا اس نے کیا
کیسی عجب بات تھی اور میں چپ تھا