چاہت کا نذرانہ

Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAM

چاہت میں اسے کتنا پیارا نذرانہ ملا ہے
کسی کی محبت کے بدلے جیل خانہ ملا ہے

چلو اسی بہانےاس کی ڈائیٹ تو ہو گئی
قید میں کئی دن سے نہ کھانا ملا ہے

قفس میں رہ کر بھی وہ کتنا خوش ہے
کہ زندگی میں پہلی بار آشیانہ ملا ہے

جیل کا فرش ہی بچھونا ہے اس کا
یہاں کوئی کمبل نہ سرہانہ ملا ہے

دشمنوں کی دعاؤں کا ہوا ہے یہ اثر
جو اسے اتنا حسیں ٹھکانہ ملا ہے

Rate it:
Views: 747
11 Jan, 2009