چرانا جیب سے میرے حلال تھوڑی ہے
کما کے لایا ہوں چوری کا مال تھوڑی ہے
محبّتوں سے پروسا گیا مگر مجھ کو
کہا کہ تھوڑا ہی کھاؤ کہ دال تھوڑی ہے
وہ کون تھی یہ بتاؤ جب اس نے پوچھا تو
کہا کہ ماضی تھا میرا وہ حال تھوڑی ہے
جو اشک دیکھ رہے ہو وہ ہیں مگر مچھ کے
تمہارے جانے کا ان کو ملال تھوڑی ہے
ڈروں میں کس لئے بجتا ہے فون بجنے دے
یہ کوئی اور ہے بیگم کی کال تھوڑی ہے
یہاں سے بھاگ کے جاؤں یہ اب نہیں ممکن
یہ قید عقد ہے مکڑی کا جال تھوڑی ہے
پکوڑا کہہ کے تو خوش ہے مگر پتا ہے تجھے
جو تو نے دی ہے وہ اچھی مثال تھوڑی ہے
اسے یہ کہنا کہ میکے تو جا نہیں سکتی
کسی کے باپ کی اتنی مجال تھوڑی ہے
بتا رہا ہوں میں اشفاق تم بھی حد میں رہو
تمہارے واسطے سب کچھ حلال تھوڑی ہے