چشم خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے
سرمہ تو کہوے کہ دود شعلۂ آواز ہے
پیکر عشاق ساز طالع نا ساز ہے
نالہ گویا گردش سیارہ کی آواز ہے
دست گاہ دیدۂ خوں بار مجنوں دیکھنا
یک بیاباں جلوۂ گل فرش پا انداز ہے
چشم خوباں مے فروش نشہ زار ناز ہے
سرمہ گویا موج دود شعلۂ آواز ہے
ہے صریر خامہ ریزش ہاۓ استقبال ناز
نامہ خود پیغام کو بال و پر پرواز ہے
سرنوشت اضطراب انجامی الفت نہ پوچھ
نال خامہ خار خار خاطر آغاز ہے
شوخی اظہار غیر از وحشت مجنوں نہیں
لیلیٰ معنی اسدؔ محمل نشین راز ہے
نغمہ ہے کانوں میں اس کے نالۂ مرغ اسیر
رشتۂ پا یاں نوا سامان بند ساز ہے
شرم ہے طرز تلاش انتخاب یک نگاہ
اضطراب چشم برپا دوختہ غماز ہے