چل ہنستا اور ہنساتا چل
چل گیت وفا کے گاتا چل
مئے اپنی آنکھوں میں بھر لے
اور سب کے ہوش اڑاتا چل
ہر اِک خواہش مٹی کر دے
حسرت کا گلہ دباتا چل
چل اپنے تن کو پھونک بھی دے
اس جگ کی رِیت نبھاتا چل
کیا کام تمہیں ہو ساون سے
تو اپنی جھڑی منا تا چل
دے اور حرارے طوفاں کو
آندھی میں دیے جلاتا چل
نہ دیکھ لکیریں ہاتھوں کی
راہوں کی خاک اڑاتا چل
پھولوں کی لاج بھی رکھنا اور
کانٹے بھی گلے لگاتا چل
اشکوں سے گوہر بنتے ہیں
آنکھوں کا بحر بہاتا چل