چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں

Poet: فیض احمد فیض By: محمد رضوان, Rawalpindi

چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں
ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ییں

محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے
منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں۔

اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر
ابھی دریائے الفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں۔

میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں ان کو
اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے بانٹ لیتے ہیں۔

محبت کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں ہے فیض
اسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں

Rate it:
Views: 3093
02 Sep, 2022
More Faiz Ahmed Faiz Poetry