ایک وقتی چمک ہے
ایک جزوی چمک ہے
ایک دائمی چمک ہے
وقتی چمک حکمرانوں کی ہے
جزوی چمک وزیروں کی ہے
دائمی چمک صرف اس رب کی ہے
وقتی چمک سب دلالی ہے
جزوی چمک ایک خیالی ہے
دائمی چمک صرف لافانی ہے
یہ دنیا فانی ہے یہاں کی ہر چیز فانی ہے
مت اتراو اے انسانو یہاں کی ہر چیز فانی ہے
جو اترا رہا ہے یہاں سمجھ لو اسکی بربادی ہے
جو اکڑتا پھرتا ہے محشر میں خود فریادی ہے
اسی لئے تو رب نے کہا کہ انسان ظالم جاہل ہے
بے وقوف سمجھتا ہی نہیں کیا اسکی نادانی ہے
صدر ہو یا ؤزیر، مشیر ہو یا کوئی اور معتبر
بس سب وقتی عیاشی ہے باقی عمر رسوائی ہے
فرعون و شداد رہے نہ باقی نمرود نہ یزید
پھر تم کس کھیت کی مولی ہو خوش ہو اپنی چمک پہ شدید
کسی کی چمک کیا چھینو گے تم خود تیری چمک اوروں کی دین
مت کر ایسی باتیں گستاخ ورنہ ہوجاوگے تم بے دین
نواز،زرداری یا ہو کوئی مجھ جیسا پرکی
سب کو چاہیے کہ بن جائے ایک سچا پاکستانی
اللہ نے خلق فرمایا ہے ہم سب کو صرف آزمائش کے لئے
کوئی فقیر ہو یا زرداری یہ ساری چمک اسی کی ہے
مٹی کے پتلے تیری کیا مجال تو اک دم کا مالک بھی نہیں
یہ زندگی کے شب و روز کی چمک سب کچھ اسکے دم سے ہے