بد نیتی حکام کی اب بھی سوال ہے؟
گر نہیں‘ تو خاموشی تیری کمال ہے
تم دیکھنا جو مل گئی قرضے کی ان کو بھیک
پھر ڈآلنا حکام نے ملکر دھمال ہے
کھلی ہیں بد عنوانیاں حکام کی تو پھر
سوچنا کس بات کا کہ کیوں زوال ہے
لوٹ مار‘ کشت و خوں‘ برباد ہے سکوں
حاکم سوئے سکون سے اس پر حلال ہے؟
نہ کر تو احتجاج کے حالات ہیں خراب
اپنے بچاؤ کے لئے حاکم کی ڈھال ہے
بے عمل مظلومیت کا رونا نہیں رو
سہتے رہو جو ظلم تو پڑتا وبال ہے
سنجیدگی ایوانوں میں مسائل سے نہیں
ساتھ جو بیٹھا ہوا حسن و جمال ہے
ادوار تو پچھلے بھی کچھ آساں نہ تھے مگر
اس دور میں غریب کا جینا محال ہے
ہونا نہیں ہے فائدہ کچھ کہنے سے ریاض
بہرے رہتے ہیں یہاں اور موٹی کھال ہے