غنڈہ گردی کو جس نے بھی تحفظ دی اپنی صفوں میں
اُس انجمن نے سمجھ لو پوری قوم کا جنازہ نکال دیا
انجمن کے الیکشن اور ملک کے الیکشن میں اب کوئی فرق نہیں رہا
دھاندلی کے اس مزاج نے الیکشن کو سلکشن بنا دیا
جوانی ہے دیوانی اور قوم بھی دیوانی
اس دیوانیت نے مجھے گلیوں کا راجا بنادیا
ہے کوئی حسّاس دل جو ہم پہ ترس کھائے
اس بے بسی نے میری قوم کو غضبناک بنادیا
پھر بھی بہت بہتر ہے میری قوم دیگر قوموں سے
مہنگائی اوربے روزگاری نے انہیں تارہ دکھا دیا
شاعر ہوں میں زندوں کا مجھے مُردوں سے نہ ملاؤ
مردہ دلوں کو زندوں کا لیڈر بنا دیا
قرآن کی تعلیم ہے فرقہ واریت سے دور رہو
مگر مُلّا ئیت نے ایک کو دوسرے کا دشمن بنادیا
کھاؤ پیؤ چندہ بٹورو یہ ان کا ہے اصل ماٹو
انکی اسی سوچ نے قوم کوخالی ڈبّہ بنا دیا
اگرہمارا حال یوں ہی رہے جس طرح سے ہے
ہمارے رہبروں کی سوچ نے ہمیں گداگر بنادیا
قوم اب کسی رہزن کے دھوکے میں نہیں آئیں گے ہرگز
کچھ باشعور لوگوں نے ان کے چہروں سے نقاب اٹھادیا
جولوگ زندوں سے زیادہ مُردوں کے حقوق کا پاسباں ہوں
ان لوگوں کو زندوں کے حقوق ومسائل کا نگہبان بنا دیا
سب نوجواں بگڑ گئے شارٹ کٹ کی تلاش میں
حکمرانوں کی غفلت نے ان کو باغی بنا دیا
اکثر بٹھک جاتے ہیں اسکول اور کالج سے نکل کر
بے مقصد ریاستی تعلیم نے ان کو طالبان بنا دیا
اصل تعلیم شروع ہوتا ہے انٹر کے بعد مگر
تعلیمی تاجروں نے غریب کو بے بس بنادیا
قوم کے بہت سے ہونہار تعلیم سے ہے محروم
اس محرومیت نے انھیں تھڑے کا عادی بنا دیا
جہاں والدین، قوم اور مملکت سب بے حس ہوں
چند بے حسوں نے مل کر پُرکی کو شاعر بنا دیا