یہاں چُپ رہنا ہے ایک گناہ
اِس گناہ کا اجر ہے موت یہاں
جو چُپ بیٹھے مر جاؤ گے
اک حرف ِ غلط بن جاؤ گے
اور تختی سے مٹ جاؤ گے
یہاں پل پل خوف کے سائے ہیں
ظالم کچھ چور گھر آئے ہیں
ظلمت میں سلگتی راتیں ہیں
کہیں لاشوں کی سوغاتیں ہیں
ہیں لہو لہو سجدہ گاہیں
اور زیر ِ نگیں حق کی راہیں
درویش وطن اب مانگتا ہے
تیری جان کا شاید نذرانہ